Call Us @:

+91-40-24416847

+91-40-24576772

Fax: +91-40-24503267

اسلامی قوانین میں تمام جدید طبی مسائل کا حل ‘جامعہ نظامیہ میں فقہ اکیڈیمی کا قیام

جامعہ نظامیہ میں ''دور جدید کے طبی مسائل شریعت کی روشنی میں " موضوع پر سمینار سے علماء کرام کے تحقیقی مقالے‘ شیخ الجامعہ کا خطاب

حیدرآباد ۔ 3؍ فبروری (پریس نوٹ) علوم اسلامیہ کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ نظامیہ میں دور جدید کے طبی مسائل پر سمینار منعقد ہوا جس میں فاضل ریسرچ اسکالرس نے کلوننگ ‘اسقاط حمل‘ سروگیسی ‘ کاسمٹک سرجری اور دیگر عام نوعیت کی سرجری سے متعلق موضوعات کا احاطہ کرتے ہوئے اسلامی و فقہی نظائر کی روشنی میں ریسرچ ورک پیش کیا ۔ مولانا سید شاہ اکبر نظام الدین حسینی صابری امیرجامعہ نے صدارت کی ۔ مفکر اسلام مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے خیرمقدم کیا اور مقالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کے سامنے ہمیشہ نت نئے حالات پیش آتے رہتے ہیں ۔ بعض جدید حالات اس نوعیت کے ہوتے ہیں جس کے جواز اور عدم جواز سے متعلق علمائے محققین کو تردد رہتا ہے ۔ اسی مقصد کے پیش نظر جامعہ نظامیہ نے ’’دور جدید کے طبی مسائل شریعت کی روشنی میں‘‘ پر سمینار منعقد کیا ہے ۔مولانا مفتی خلیل احمد نے جامعہ نظامیہ میں فقہی اکیڈیمی کے قیام سے متعلق اظہار خیال کیا او رکہا کہ ان شاء اللہ جامعہ میں جدید مسائل پر غور و خوض کے لےء علحدہ شعبہ قائم کیا جائیگا ۔ مولانا مفتی خلیل احمد نے کہا کہ اسقاط حمل اسلام میں اپنی صورتوں کے اعتبار سے درست بھی ہے اور نادرست بھی ۔ اسی طرح سرجری کی بھی جائز و ناجائز صورتیں ہیں ‘ جس پر علماء فقہی دلائل کی روشنی میں فیصلہ کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ نظامیہ زائد از 148 سال سے ملت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دے رہا ہے ۔ جب کبھی ملت کے سامنے سنگین صورتحال پیش آتی ہے جامعہ کے علماء ہدایت و رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے ہیں ۔ آج کا سیمنار بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔ مولانا ڈاکٹر محمد عبدالمجید نظامی نے کہاکہ فطری نظام ہی انسانیت کے لئے عافیت کا باعث ہے ‘ اس نظام سے چھیڑ چھاڑ کے نتیجہ میں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج سائینسی ماہرین کے بہت سے اصحاب اللہ پر اور روح پر یقین نہیں رکھتے جس کی وجہ سے وہ انسانی مسائل کا صحیح ادراک نہیں کر پا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خاندانی کی نظام کی بقاء اور تحفظ میں ہی عافیت ہے ۔ مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ نے بعنوان ’’ سروگیسی ‘ حقیقت اور اس کی مختلف شکلیں ‘‘ مقالہ پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سروگیسی عریانیت پسند فکر کی عکاسی کرتی ہے اصول شریعت ومقاصد اسلام سے ٹکراتی ہے، کئی ایک مفاسد کا سبب ہے ، حفاظت نسب میں بڑی حد تک خلل انداز ہے، بے ستری و بے حیائی کا باعث ہے۔ ان تمام خرابیوں کی بناء پر سروگیسی ناجائز وحرام ہے جس سے اجتناب و گریز ناگزیر ہے، اسلام جیسے پاکیزہ دین میں اس کی گنجائش نہیں ہوسکتی؛ بلکہ اس کو خفی زناسے تعبیر کیا جاسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ مقام غور اور لمحہ فکر ہے کہ پاکدامنی کے ساتھ جینے والی عورتوں کی غربت کا استحصال کرتے ہوئے ان کے رحم میں کسی غیر کا نطفہ داخل کیا اور پوری تکلیف سہ کر بچہ جنم دینے کے بعد چند روپئے دے کر ان کی گود سے بچہ کو چھین لیا جائے اس کو مذہب مہذب دین اسلام کیسے گوارا کر سکتا ہے شریعت مطہرہ نے اختلاطِ نسب کے احتمال سے بھی محفوظ رکھا جبکہ سروگیسی میں اختلاطِ نسب کا نہ صرف احتمال ہے بلکہ یقین ہوتاہے۔مغربی ممالک میں فحاشی و عریانیت عام ہونے کی وجہ سے اور ہم جنس پرستی کا قانونی جواز پیدا ہونے کے باعث جہاں مردوں میں مردانہ صلاحیت کمزور ہوتی جارہی ہے وہیں عورتوں میں تولیدی صلاحیتیں ماند پڑ رہی ہیں اور عورتیں حمل کی مشقتیں برداشت کرنے سے پہلو تہی اختیار کرنا چاہتی ہیں،فطری نکاح کے علاوہ مرد مرد ‘عورت عورت بھی باہم نکاح کرتے ہیں،ظاہر ہے یہ فطرت کے خلاف ہے اور ان کے لیے اولاد کے حصول کی کوئی صورت نہیں، ایسے حالات مغربی ممالک کو سروگیسی(Surrogacy)کی طرف لے چلے۔ مولانا ڈاکٹر سید بدیع الدین صابری پروفیسر شعبہ عربی جامعہ عثمانیہ نے ’’ کلوننگ اور اس کی شرعی حیثیت‘‘ کے موضوع پر مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کلوننگ حقیقی معنیٰ میں تخلیق نہیں اور وہ خدائی قدرت اور اختیارات کے لئے کوئی چیلنج نہیں کیونکہ انسان وہی کیمیائی اور جنینیاتی عمل اختیار کرتا ہے جو اللہ نے جسم انسانی میں پیدا فرما یا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کلوننگ کے جواز کی صورت یہی ہے کہ اگر کوئی بانجھ جوڑا کسی تیسرے مرد و عورت کی شرکت کے بغیر صاحب اولاد ہوسکے تو یہ مناسب ہے ۔ اس تیکنک کے ذریعہ مذکورہ بالا شرط کے ساتھ ہونے والی اولاد کی ماں باپ کی کسی بیماری سے محفوظ رکھا جائے تو درست ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے ہر ایسی تحقیق کی اجازت دی ہے جو انسان کے لئے نافع اور شرعی مقاصد خمسہ حفظ دین ‘ حفظ جان ‘ حفظ نسل ‘ حفظ عقل اور حفظ مال میں معاون و مددگار ثابت ہو ۔ انہوں نے کہا کہ حیوانی یا انسانی کلوننگ کی جدید ٹیکنالوجی (Cell) خلیے کے بغیر ممکن نہیں اور خلیہ ’’ اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہے انسان کی نہیں ‘ آج تک سائنس داں خلیہ پیدا نہیں کرسکے اور نہ آئندہ کرسکیں گے ۔ وہ صرف اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے خلیے میں ترکیب دے سکتے ہیں مثلاً اس میں سے کوئی جین نکال کر دوسرا جین داخل کر دیں وغیرہ ۔ خلیہ تو بڑی بات ہے موجودہ صدی کے سائنس داں مادے کا چھوٹے سے چھوٹے ذرہ جوہر (Atom) بھی پیدا نہیں کرسکتے ۔ مولانا حافظ محمد لطیف احمد نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ نے ’’پلاسٹک سرجری اور کاسمٹک سرجری ‘‘ کے موضوع پر مقالہ پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ضروریات اور محض تزئین و جمال دو الگ الگ صورتیں شریعت میں جن چیزوں کو جائز قرار دیا ہے اس میں بنیادی ضرورت کو پیش نظر رکھا گیا ہے ۔ مولانا حافظ سید واحد علی نائب شیخ المعقولات جامعہ نظامیہ نے ’’ سرجری کی اقسام اور صورتیں‘ شریعت کی روشنی میں‘‘ عنوان پر اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کئی بیماریاں ایسی ہیں جن کا علاج سرجری ہی سے ہوسکتا ہے اور سرجن عمل جراحی انجام دے کر مریض کو اسباب ہلاکت سے بچانے کی تابہ مقدور کوشش کرتا ہے اس لیے آیت مذکورہ کے مطابق وہ سرجری کے ذریعہ ساری انسانیت کے لیے بقاء و حیات کا سامان کرتاہے۔انہوں نے کہا کہ شریعت مطہرہ میں ضرورت کے وقت میڈیکل سرجری کی مشروط اجازت دی گئی ہے مولانا محمد امین الدین نائب مفتی جامعہ نظامیہ نے ’’طبی مشورہ کی بنیاد پر قتل اور اسقاط حمل اسلامی نقطہ نظر ‘‘ عنوان پر مقالہپیش کرتے ہوئے کہا کہ فکر سلیم کا تقاضہ یہ ہے کہ جس جان کو انسان پیدا کرنے پر قادر نہیں اسکو بلا کسی وجہ ہلاک کرنے کا بھی اسکو اختیار نہیں ۔ جہاں ہم ظلم کی انتہاء میں لڑکے پیدا ہونے پر مارڈالنے والے فرعون کو نفرت سے دیکھتے ہیں۔ وہیں دور جہالت کی ظالمانہ قوم کو لڑکی پیدا ہونے پر زندہ در گور نے والے ظالموں سے نفرت کرتے ہیں ۔ تو پیدائش سے قبل ہی رحم مادر میں بلا ضرورت حمل کو ختم کرنے والوں کو کیسے دیکھنا چاہئے۔ کہ ان میں سب کے مقصد قتل جان ہی نظر آتا ہے۔اس سمینار میں شیوخ جامعہ ‘ نائبین شیوخ ‘ اساتذہ ‘ علماء کرام مشائخ عظام اور طلباء قدیم و جدید کے علاوہ شائقین علم کی کثیر تعداد شریک تھی ۔ مولانا محمد فصیح الدین نظامی مہتمم کتب خانہ نے نظامت کے فرائض انجام دیئے ۔ معتمد جامعہ مولوی سید احمد علی نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا ۔